راحت سرحدی ۔۔۔ موسم کا ارادہ ہے خطرناک خدا خیر

موسم کا ارادہ ہے خطرناک خدا خیر
بارود نہ بن جائے کہیں خاک خدا خیر

آتے ہیں نظر اب تو پرندوں کی جگہ پر
اْڑتے ہوئے پتے خس و خاشاک خدا خیر

اْس حسن سے بپھرے ہوئے لشکر کے مقابل
میں اور مرا پیراہنِ صد چاک خدا خیر

خود اپنے بنائے ہوئے بت توڑ کے دیکھو
گردوں پہ پہنچنے کو ہے ادراک خدا خیر

نکلا نہ اندھیرے سے مری صبح کا سورج
بے کار گئی گردشِ افلاک خدا خیر

اُس شہر کا بچنا بڑا دشوار ہے راحت
ہر آنکھ جہاں رہتی ہے نمناک خدا خیر

Related posts

Leave a Comment